Posts

عید مبارک

Image
عید الاضحی کے دن نکالی گئی ایک تصویر ہے۔ والدین کے انتقال کے بعد ہماری پہلی عید، بنا ماں باپ کے بہت ہی انوکھا تجربہ رہا۔ والدین کی بہترین تربیت کا ہی اثر ہوگا کہ۔۔۔۔ ہم اپنی خوشیوں کے پیچھے سارے غم چھپانے کی کوشش کرتے رہے۔

Tea party۔

Image

نعت نبیؐ

Image
اوّل وآخر جس کی رسالت عرش کا جو مہمان بھی ہے بعد خدا وہ انسانوں میں سب سے بڑا انسان بھی ہے باعث رحمت ذکرہے ان کا اسم گرامی راحتِ جان مدح ِمحمد دل کی تڑپ ہے اور یہی ایمان بھی ہے محسنِ اعظم رحمتِ عالم خلق مجسم حسن اتم شاہِ امم کے بعد بتاؤ اور کوئی انسان بھی ہے دنیا میں ہم اور کسی کی کاہے کو تقلید کریں؟ پاس ہماارے سرور دین کا قول بھی قرآن بھی ہے اپنی خطا پہ ھوکے پشیماں دل سے انہیں آغازتو دین ڈوبنے والے بحرالم میں بچنےکا امکان بھی ہے کیوں نہ لکھیں ہم ان کے قصیدے کیوں نہ پڑھیں ہم ان پہ درود مدحِ شہِ ابرار ہماری بخشش کا سامان بھی ہے ہم بھی تو ہیں اعجاز سرِ فہرست ایسے لوگوں میں کوئی عمل دامن میں نہیں اور جنت کا ارمان بھی ہے

نوجوانوں کا جوش!

Image
نوجوانوں کاجوش! انسان کی زندگی میں یوں تو کئی مراحل آتے ہیں ۔ جیسے بچپن، لڑکپن، جوانی، بوڑھاپا، لیکن انسان کی زندگی میں ایک ایسا مرحلہ بھی آتا ہے کہ جب ایک بچہ اپنے بچپن و لڑکپن سے تجاوز کرکے جوانی کی دہلیز پر قدم رکھنے والا ہوتا ہے، اور   شاید یہی مرحلہ انسان کا سب سے حسین ہونے کے ساتھ ساتھ سب سے خطرناک بھی ہوتا ہے۔  جسے ہم "نوجوانی" کہتے ہیں۔ کیونکہ اس مرحلہ میں انسان کے پا س بہت زیادہ جوش، جذبہ، امنگ اور طاقت ہوتی ہے مگر سمجھ بوجھ میں کافی کمی ہوتی ہے۔ لیکن   اگر اس مرحلہ میں کوئی رہنما مل جائے جو اپنی رہنمائی   سے اچھی تربیت دے سکے تو یہی نوجوان اپنی کامیابی سے آسمان کی بلندیوں کو چھو لیتا ہے، بلکہ انقلاب تک برپا کردیتا ہے۔ مگر اگر یہ رہنمائی نہ پاسکے تو یاتو وہ اس دنیا کی بھیڑ میں اپنا مقام اپنا نام ونشان کھو دیتا ہے، یا پھر برائی کے اعلیٰ مقا م   تک پہونچ جاتاہے۔ الغرض! نوجوانوں میں وہ جوش وجذبہ ہوتا ہے کہ یہ کسی بھی تخت وتاج کو ہلا کر رکھ دے مگر بڑوں کی رہنمائی کے بنا نہیں۔ سچ ہے کہ نوجوانوں کو ضرورت ہے بزرگوں کی، میری یہی گزارش ہے بزرگوں سے کہ آپ ہمیشہ نوجوانوں کی رہن

پسندیدہ اشعار

تمام عمر گزاری خیال میں جس کے تمام عمر اسی کی طرف نہیں دیکھا

وہابی اور چاروں امام کی تقلید!

وہابی اور چاروں امام کی تقلید! جب میں پیدا ہوا  تو نا سمجھ ،نادان تھا ،پھر جیسے جیسے بڑا ہوا  سمجھ بوجھ میں اضافہ ہواجب میں دس سال کا ہوا تو مجھے  اس بات کی تلقین کی گئی کہ مجھ پر پانچ وقت کی نماز فرض کی گئی ہے میں  اور بڑا ہوا تو دھیرے دھیرے اور باتیں سمجھ میں آنے لگی ۔میں   نے قرآن پڑھنا شروع کیا حدیث بھی پڑھنے لگا اب تک کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہوا۔جب میں پڑھائی کے میدان میں ایک زینہ اور پار کیا تو   " فقہ"  سے آمنا سامنا ہوا  ،  میں نے دیکھا کہ اس کتاب کے اندر بہت سارے مسائل درج ہیں  ، اور بارہاں ہم نے یہ عبارت پڑھی کہ یہ امام ابوحنیفہ کا قول ہے، یہ امام مالک کا قول ہے ، یہ امام شافعی کا وقول ہے ، یہ امام احمد بن حمبل کا قول ہے، یہ فلاں اور فلاں کا قول ہے پھر جب  میرا سامنا معاشرے سے ہوا  تو مجھے ایک نئی بات سننے کو ملی جوبات نہ تو قرآن وحدیث میں میں نے پڑھی تھی  اور ناہی میرے مطالعہ میں یہ بات کبھی گزری، وہ یہ کہ چاروں اماموں میں سے ک سی ایک کی تقلید کرنا ضروری ہے۔ پھر مجھے خیال آیا کہ میں ایک گنہگار ہوں میرے نامئہ اعمال میں نیکیاں بہت کم ہیں اور گناہوں کا امبار ل

پسندیدہ اشعار

 میں اکیلا ہی چلاتھا جانب منزل مگر لوگ ساتھ  آتے گئے کارواں بنتا گیا